روئے محبوب کا یہ سحر دیکھیے
ہر طرف روشنی ہے جدھر دیکھیے
عشق ہوتا ہے اب صرف امیروں سے ہی
نوجوانوں کا یہ بھی ہنر دیکھیے
اِک نظر کے لیے ہی تو آیا ہوں میں
آپ سے ہے گذارش اِدھر دیکھیے
نامکمل محبت تو بے سود ہے
عذر کیا دے گیا کاسہ گر دیکھیے
یوں تو ممکن نہیں وصل اپنا مگر
میرے پہلو میں کچھ پل ٹھہر دیکھیے
دونوں کو ہی ضرورت ہے محبوب کی
میں اُدھر دیکھوں اور آپ ادھر دیکھیے
خامؔ آنکھوں میں ہی تیرگی ہو اگر
روشنی کے لیے پھر کدھر دیکھیے

132