| روئے محبوب کا یہ سحر دیکھیے |
| ہر طرف روشنی ہے جدھر دیکھیے |
| عشق ہوتا ہے اب صرف امیروں سے ہی |
| نوجوانوں کا یہ بھی ہنر دیکھیے |
| اِک نظر کے لیے ہی تو آیا ہوں میں |
| آپ سے ہے گذارش اِدھر دیکھیے |
| نامکمل محبت تو بے سود ہے |
| عذر کیا دے گیا کاسہ گر دیکھیے |
| یوں تو ممکن نہیں وصل اپنا مگر |
| میرے پہلو میں کچھ پل ٹھہر دیکھیے |
| دونوں کو ہی ضرورت ہے محبوب کی |
| میں اُدھر دیکھوں اور آپ ادھر دیکھیے |
| خامؔ آنکھوں میں ہی تیرگی ہو اگر |
| روشنی کے لیے پھر کدھر دیکھیے |
معلومات