غزل |
تُو میرا ساجن من ماہی، تُو ہی میرا دلدار پیّا |
تُو میری اکھیوں کی ٹھنڈک، تُو دل کا چین قرار پیّا |
میں ڈالر پیسے کیوں جوڑوں، یہ سونے چاندی کِس کارن |
تُو میرا جیون سرمایہ، تُو میرا ہار سنگھار پیّا |
تیری خوش نُودی کی خاطر، اک دن میں سو سو بار سجوں |
تُو میری خوشیوں کا محور، تُو ہی میرا سنسار پیّا |
اِک اِک پودا سینچا ہم نے، خود اپنے خون پسینے سے |
جب جب برکھا برسے تب تب، یہ گھر آنگن گلزار پیّا |
بے لوث محبت کے داعی کچھ دنیا داری بھی سیکھو |
تُم تو سادہ دل ہو لیکن یہ دنیا ہے فنکار پیّا |
کیسے کیسے چہرے آئے اس دنیا میں پھر لوٹ گئے |
کب تک چلتا رہنا ہے یوں اس دُنیا کا بیوپار پیّا |
مانا اِک شاعر ہے لیکن اِک بات شہاب احمد تُو سُن |
تیری لپڑی چپڑی باتیں، کرتی ہیں دل بیزار پیّا |
شہاب احمد |
۱۶ جون ۲۰۲۱ |
معلومات