ہے میرے دل کا قرار ان سے
ہے میری ساری بہار ان سے
انہی سے عز و شرف ہمارا
ہے سارا میرا وقار ان سے
مریضِ غم کی دوا بھی وہ ہے
شکستہ دل کا نگار ان سے
میں عشقِ احمد رضا کا طالب
شرابِ حب کا خمار ان سے
کرے جو دشمن ستم شعاری
حفاظتوں کا حصار ان سے
عطائے ان کی بتاؤں کیا کیا
ملی ہے بے حد شمار ان سے
خدا کی روشن دلیل وہ ہے
کہ سنیت کا معیار ان سے
میں کیوں نہ مانگوں رضا کو ہر دم
کہ میرے دل کی بہار ان سے
ہے کان بیشک کرم کی یہ تو
ملے ہیں رہبر ہزار ان سے
ہے نور ان کا حبیب بیشک
ملا ہے اس کو اُبھار ان سے
سگ رضا نور علی عطاری رضوی
6 اگست 2023
18 محرم الحرام 1445 ھ

39