نہیں تجھ کو فرصت غلامِ رُباب
تو خاموش بیٹھے ہو کیوں اے نواب
نہیں زورِ بازو تجھے آج کیوں
جو مسلم شریعت ہوئی بے حجاب
تجھے فکر کیوں ہو اے ابنِ صلاحؔؒ
رہو مست خود میں پیو تم شراب
وقارِ حجابِ زناں کو یہ کیوں
کہ ،سمجھیں اسیرانِ جسم و شراب
گلوں کی مہک سے ہو کیوں آشنا
یہ بد ذوق ، شوقینِ گوبر پے شاب
کہ فرزندِ ابلیسِ مردود کو
نہیں راس آتی ہے عزت جناب
یہ صحرائی طوفاں ہے گھبراؤ نہ تم
نہیں ہے یہ بڑھ کر بجز اک سراب
نہ تیراک ہو تو یہ چڑھ دوڑے گا
یہ دریا یہ دریا کا ادنی حُباب
سنو ہم نشیں گر خدا پوچھ لے
ذرا اس کے بارے تو کیا ہو جواب
یہ فکرِ مسلسل ہو شاہی ؔ تجھے
کہ امت کے رخ سے اٹھا کیوں نقاب
ہاں ، کہتا ہوں بس میں یہی دیکھ کر
چلے آ سیاست میں عزت مآب
یہی بنتِ خوؔلہؓ ہیں جرأت شعار
نہیں لاتی دنیا کبھی جن کی تاب

2
145
شکریہ

یہی بنتِ خوؔلہؓ ہیں جرأت شعار
نہیں لاتی دنیا کبھی جن کی تاب

0