روگ بیٹھا ہے جب سے پال کوئی |
پوچھتا کب ہے اس کا حال کوئی |
وہ جو طیّب بھی ہو حلال بھی ہو |
یوں ہی ملتا نہیں ہے مال کوئی |
جس کو مطلب نہ ہو کوئی تم سے |
کون کرتا ہے دیکھ بھال کوئی |
پیار یوں تو ہوا نہیں کرتا |
اس سے کم ہی ہوا نہال کوئی |
سادہ دل تم پہ جاں لُٹا بیٹھا |
تم سمجھتے ہو اس کی چال کوئی |
حکمراں کر دیا گیا رخصت |
اور پھر سے ہوا بحال کوئی |
مچھلیاں اور ہاتھ آ جائیں |
پھینک دیتا ہے پھر سے جال کوئی |
آخری بار یہ کرشمہ ہے |
پھر تو ہو گا نہ یوں کمال کوئی |
آزمائیں گے کیا اسے طارق |
اس سا ہر گز نہیں جمال کوئی |
معلومات