جب کوئی معتبر نہیں رہتا |
عشق پھر پُر اثر نہیں رہتا |
رزق رہتا مری تلاش میں ہے |
سارا دن میں بھی گھر نہیں رہتا |
دور جانے پہ وہ اداس بھی ہے |
پاس بھی جو مگر نہیں رہتا |
ایک اک کر کے پتے جھڑتے ہیں |
پھر کسی دن شجر نہیں رہتا |
کیا کہا! راستہ بدلنا ہے |
اب تو اتنا سفر نہیں رہتا |
معلومات