| بچھڑ رہے ہو تو اپنا خیال رکھنا |
| نہ رنج نہ دل میں کوئی ملال رکھنا |
| وہ باتیں وہ یادیں تو بے گناہ ہیں سب |
| وہ باتیں حسین یادیں سنبھال رکھنا |
| وہ عشق کے سارے سلسلے توڑ دینا |
| مگر کوئی رابطہ بھی بحال رکھنا |
| میں لوٹ کے آؤں گا ترے پاس اک دن |
| مرے لیے تھوڑا وقت نکال رکھنا |
| وہ وصل کے لمحے ہیں ابھی تک درخشاں |
| وہ خوشبوؤں سے وہ کمرہ اجال رکھنا |
| کبھی تری گود میں مرا وہ سو جانا |
| کبھی مرے گالوں پہ تیرا گال رکھنا |
| میں نے جو بھی کہہ دیا ہے جنوں میں جاناں |
| وہ ایک خیال تھا سو خیال رکھنا |
| بنایا تھا خوب عشق تو نے خدایا |
| ضروری تھا کیا یہ ہجر و وصال رکھنا |
معلومات