| گزری ہے ایک عمر مری دل فگاری میں |
| تیکھے کماندار ہیں اس راہداری میں |
| مشکل ہے ایک آدھ ستارے کا فرق ہو |
| اتنے غلط نہیں ہیں ہم انجم شماری میں |
| ٹھہرائے پھر رہو ہو میاں گھر میں ایک دشت |
| اور چاہتے ہو پھول ہوں کھڑکی تمہاری میں |
| بس ختم ہو چلا ہے یہ اجلاس وصل کا |
| ملنے لگا ہے ہجر ہمیں یادگاری میں |
| مدہوش رکھ مجھے کہ میں تیرا مریض ہوں |
| کوئی کسر نہ رکھ مری تیمارداری میں |
| اُڑنے لگے ہیں آپ تو یہ ذہن میں رہے |
| اس خاک کا بھلا ہے فقط خاکساری میں |
معلومات