پکارتا ہے خون تازہ پھولوں کا |
پڑھا ہے گلوں نے جنازہ پھولوں کا |
رلا کے جو ہوئے ہیں گم فضاؤں میں |
بنے ہوئے ہیں وہ سراپا پھولوں کا |
بدن ہے چھلنی سارا ان کا گولی سے |
مگر کھلا ہوا ہے چہرا پھولوں کا |
ختم ہوا ہے کھیل سب اندھیروں کا |
ملا ہے سحر کو اجالا پھولوں کا |
خزاں نہ آئے گلستاں پہ ان کے پھر |
بہار ہے کوئی تقاضا پھولوں کا |
عزیز ہیں زمیں کی حرمتیں انہیں |
پسند ان کو ہے یہ رستہ پھولوں کا |
ماں بھی جلا کے بیٹھی ہے چراغوں کو |
وطن اس کو بھی ہے پیارا پھولوں کا |
معلومات