ایسے جنجال ہیں محبت کے
پھول مرجھا گئے طبیعت کے
اپنی حالت عجیب حالت ہے
ہم نہیں اب کسی بھی حالت کے
کتنا دشوار ہے یہاں ہونا
کتنے آلام ہیں حقیقت کے
گیسو لب اور خوشنما سا تل
سارے آثار ہیں قیامت کے
ہم مری جان جانے والے ہیں
بول دو بول دے مروت کے

185