دل کی دھڑکن یہی دہائی دے
تیرا رستہ مجھے دکھائی دے
لمس محسوس ہو مجھے تیرا
میں پکاروں جو ، تو سنائی دے
تو سنے سانس کی روانی میں
چاہتیں ایسی آشنائی دے
رب تجھے لکھوں اپنے لفظوں میں
وہ قلم مجھ کو روشنائی دے
آسماں ہو ، زمین مٹھی میں
پیار میں ساری تو خدائی دے
صبح روشن ہو قسمتوں میں بھی
رات کی قید سے رہائی دے
ہاتھ خالی کبھی نہ ہوں شاہد
جام جم ، کاسۂ گدائی دے

0
23