تم اس کے ہو حبیب مقدر کی بات ہے
ہم تم ہوئے رقیب مقدر کی بات ہے
وہ مجھ سے ایسے روٹھی کہ پھر نا منا سکا
وہ نا ہوئے نصیب مقدر کی بات ہے
پلّے مرے نہیں ہے کوئی دولت و زمیں
پیدا ہوا غریب مقدر کی بات ہے
وہ مجھ سے آج کرتی ہے شادی کا مشورہ
اتنا ہوئے قریب مقدر کی بات ہے
سقراط میں ہوا نا مَیں منصور ہو سکا
مصلوب ہے صلیب مقدر کی بات ہے

0
100