اس نو بہارِ ناز کی مجھ کو تلاش ہے |
جس کا جمال رشکِ مہ و آفتاب ہے |
جس کی ادا و ناز و ستم لاجواب ہے |
جس کا ہر اک نگاہِ تمنا میں خواب ہے |
جس کی طلب میں مضطر و مفتوں شباب ہے |
جس کا وجود نغمۂ ہستی کا ساز ہے |
جس کے حضور ساری حقیقت مجاز ہے |
جس کی جبین فتنہ گر و فتنہ ساز ہے |
جس پر اے ماہتاب شبِ غم کو ناز ہے |
اس نو بہارِ ناز کی مجھ کو تلاش ہے |
وہ جس کا چہرہ ہر گھڑی آنکھوں کے پاس ہے |
وہ جس کی عمرِ شوق کو ہر لمحہ پیاس ہے |
وہ جس کی اک نگاہ کی برسوں سے آس ہے |
وہ جس کے غم میں دوست ! طبیعت اداس ہے |
وہ جس کے ہجر میں میں تڑپتا ہوں آج کل |
وہ جس کے وصل کو میں ترستا ہوں آج کل |
وہ جس کی آس میں میں نکھرتا ہوں آج کل |
وہ جس کی یاس میں میں بکھرتا ہوں آج کل |
رازِ حیات جس کی محبت میں فاش ہے |
اس نو بہارِ ناز کی مجھ کو تلاش ہے |
معلومات