| عشق کرنے سے بھلا کیا مسئلہ ہو جائے گا |
| لوگ یوں ڈرتے ہیں جیسے حادثہ ہو جائے گا |
| صبح دم اٹھ کر مرے ماتھے پہ بوسہ دے اگر |
| تیرے یہ کرنے سے میرا ناشتہ ہو جائے گا |
| ایسی زیبائی ملی ہے اِس وطن کو دوستو |
| جس کو پورا دیکھ کر دل آئنہ ہو جائے گا |
| پڑ گئی ہے رہبروں کی اپنے پاؤں میں نظر |
| اب ہمارے نام کا بھی تذکرہ ہو جائے گا |
| یہ ضروری ہے کبھی ملنے کا کہہ کر،مت ملو |
| ایسے اپنے عشق کا بھی تزکیہ ہو جائے گا |
| اور کیا ہوگا، زباں پر نام آنے سے ترا |
| ہاں مگر اک سرسری سا تبصرہ ہو جائے گا |
| پہلے بھی حاصل ہے ہم کو فنّ ِ شعر و شاعری |
| آپ جب شامل ہوئے، دو آتشہ ہو جائے گا |
معلومات