کسی نے کہا ہے کہ بھٹکا ہوا ہے
یہ پاگل محبت میں بہکا ہوا ہے
ترے وصل پر میں مروں گا یقیناً
ترے ہجر کا سانس اٹکا ہوا ہے
ستارے کریں چاند بھی رشک اس پر
ترے پیار میں جو بھی چمکا ہوا ہے
مرا منہ نہیں بنتا اب التجا کا
کسی نے مجھے در سے جھڑکا ہوا ہے
مسائل سلجھتے نہیں میرے حازم
ترے بعد جو حال گھر کا ہوا ہے

0
88