| حقیقت کو تم....... کہہ رہے جو تماشا |
| تماشا حقیقت میں ......تم کر رہے ہو |
| محبت ہے تم سے....... کہا تھا یہی نا |
| تو کیوں تم مرا ....سر قلم کر رہے ہو |
| بٹھا کے رقیبوں کو ...اپنی بغل میں |
| خدایا یہ کیسا .........ستم کر رہے ہو |
| بدل کے نگاہیں......... بھلا کے قسم کو |
| وفا کو بے پردہ .......صنم کر رہے ہو |
| ملا کے نگائیں,............. تبسّم چھپا کر |
| لبوں پر یوں کیوں تم.. ستم کر رہے ہو |
| یقینن چھری............. آج چلنی گلے پہ |
| یونہی تو نہیں تم....... کرم کر رہے ہو |
| لگا کے یہ مہندی مرے...... تم لہو سے |
| حوالے عدو کے ........صنم کر رہے ہو |
| یہ تم کر کے دعویٰ کہ تم بھی خدا ہو |
| مرے ہی خدا کی........ قسم کر رہے ہو |
| سکوں چھین کر سب تُو سالک ہمارا |
| حوالے ہمارے................... الم کر رہے ہو |
معلومات