چل پڑی آج وہ چاند سی دلربا
جس کو دل سے دعا دے رہی ہے صبا
ماں کی آنکھوں میں ہیں اشکوں کے صد گلاب
باپ کے دل میں بھی ہے عجب اضطراب
ہے صدف ناز الفت کا روشن چراغ
جس سے روشن رہا گھر کا ہر ایک باغ
آج رخصت ہوئی وہ حیا کی مثال
دل میں سب کے ہے اک درد کا سا خیال
دل میں خوشیاں بھی ہیں، اشک بھی ساتھ ہیں
رخصتی کی گھڑی میں یہ جذبات ہیں
آج دلشاد آیا ہے لے کے پیام
پیار، عزت، وفا، اور سکونِ دوام
رب کرے زندگی تیری مثلِ بہار
ہر گھڑی ہو خوشی، ہر نظر میں نکھار
ہو صدف ناز مثلِ وفا کی کتاب
اور دلشاد بھی ہو چمن کا گلاب
تیرا خاوند ہو رحمت کا راحت کا نور
رشتے سب ہوں ترے مثلِ گل، مثلِ طور
رب کرے تیری ہر بات ہو با وقار
زندگی میں تری ہو سکون و قرار
رخصتی ہے، مگر دل میں ہے یہ دعا
تجھ کو میسر ہو ہر دن خوشی کی فضا
دونوں مل کر بنائیں محبت کا گھر
جس میں ہو جائیں سب تیرے سپنے امر

0
12