تصویرِ یار یوں مرے دل میں رہا کرے |
انگشتری میں جیسے نگینہ جڑا کرے |
جس عاشقِ جاں باز کی جاں ہو عذاب میں |
وہ کوئے یار جا کے اذانیں دیا کرے |
روشن کرو تو عالمِ تیرہ کو اس طرح |
جیسے ردائے صبح کو روشن ضیا کرے |
پوری نہ ہو سکے جو دعا وہ خدا کرے |
جا کر کسی رقیب کے دل میں رہا کرے |
اُن کی گلی میں جا کے کرو ایسے التجا |
جیسے کسی دیار میں کوئی گدا کرے |
جو ہاتھ تھک گئے ہوں دعا مانگ مانگ کر |
اب تک ہوں نا قبول تو وہ اور کیا کرے |
ہے عالمِ نزع میں کہا جب کسی نے تو |
کہنے لگے مَیں کیا کروں بے شک مرا کرے |
غربت زمین چیر کے پاتال تک گئی |
اس کو وہی نکالے جو پاتال جا کرے |
شاعر ہمیشہ غربتوں میں ہی پلے بڑھے |
ان کو شکم بغیر ہی پیدا خدا کرے |
امید چھوڑو قِصۂ غم مختصر کرو |
کس کو پڑی ہے تم کہو اور وہ سنا کرے |
معلومات