| خون کا اپنے چھینٹا مارتے ہیں |
| عارضِ زندگی نکھارتے ہیں |
| اس کی یادوں کے پھول مہکا کر |
| اس کی خوشبو میں دن گذارتے ہیں |
| دل کے جلتے چراغ کی لَو سے |
| آرتی تیری ہم اتارتے ہیں |
| بات کچھ کامکی نہیں کرتے |
| شیخیاں خوب ہم بگھارتے ہیں |
| کیسی وحشت ہے چھوڑ کر گلشن |
| اُس کو صحراؤں میں پکارتے ہیں |
| جان کو بھی خبر نہ کانوں کان |
| دیکھ شب خون ایسےمارتے ہیں |
معلومات