اے بطحا حسیں سماں ہے تیری بہار کا |
ملا حسن دو جہاں کو جس کے نگار کا |
لگیں گل حسیں اسی کے ہر عندلیبِ کو |
ملے لطف خوب جن کو بطحا کے خار کا |
کبھی جلوے اس حسن کے اس دل میں آ بسیں |
کریں پھر جگر خنک یہ اس جاں نثار کا |
کہیں رائگاں نہ جائے میری یہ خاک بھی |
اے قادر کریں یہ حصہ بطحا غبار کا |
یہ جائے ہوا کے سنگ بطحا کو خاک گر |
بنے ایک ذرہ یہ بھی ان کے دیار کا |
ملے آنکھ کو بھی سرمہ خاکِ مدینہ سے |
سدا دیکھے یہ بھی جلوہ ان کے مزار کا |
ہے منزل جنابِ عیسیٰ محمود آسماں |
بتا عرش ہے ٹھکانہ کس تاجدار کا |
معلومات