| جہاں شعر میرے مجسم ملیں گے |
| وہاں گنگ سب ابن آدم ملیں گے |
| رواں سال بھی پائے رنج و الم ،اب |
| نیا سال آیا، نئے غم ملیں گے |
| مہکتے رہیں گے مسامِ بدن بھی |
| اگر لمس کے پھول پیہم ملیں گے |
| خدا نے جو چاہا تو اگلے جہاں میں |
| مجھے وہ مرے بن کے محرم ملیں گے |
| سرِ بزم ان کو غنیمت سمجھنا |
| تمہیں کچھ اشارے جو مبہم ملیں گے |
| کبھی گنگنائیں گے نغماتِ فرحت |
| کبھی ان کی سانسوں کے سرگم ملیں گے |
| تغیر بظاہر کوئی ہو نہ ہو پر |
| دمِ ہجر انفاس مدھم ملیں گے |
| ۔۔۔ |
معلومات