تیرے دل میں حقیر ہوتے ہیں
ورنہ ہم تو فقیر ہوتے ہیں
اس کی پھولوں پہ بادشاہت ہے
رنگ اس کے وزیر ہوتے ہیں
دیکھ حالت مرے نصیبوں کی
آڑی ترچھی لکیر ہوتے ہیں
اک شرارت نہیں میں کر سکتا
لوگ کتنے شریر ہوتے ہیں
آپ آئیں ہمیں یہ سمجھائیں
آپ کے بھی ضمیر ہوتے ہیں

2
175
سلام،
مقطع میں ضمیر کے ساتھ جمع کا صیغہ کچھ کھٹک سا رہا ہے...
ایک تجویز ہے کہ اگر ردیف میں یوں تبدیلی کر لی جائے تو کیسا رہے:

تیرے دل میں حقیر ہیں جاناں
ورنہ ہم تو فقیر ہیں جاناں

تیری پھولوں پہ بادشاہت ہے
رنگ تیرے وزیر ہیں جاناں

دیکھ حالت مرے نصیبوں کی
آڑی ترچھی لکیر ہیں جاناں

اک شرارت نہیں میں کر سکتا
لوگ کتنے شریر ہیں جاناں

آپ آئیں ہمیں یہ سمجھائیں
آپ یعنی ضمیر ہیں جاناں
...
ردیف "ہیں جاناں" کی جگہ "ہیں یارا" بھی ہو سکتی ہے...

آپ کی آرا سر آنکھوں پر، لیکن مجھے لفظ جاناں بھونڈا معلوم ہوتا ہے. یارا، سے بدل کر دیکھیں گے.