نہیں سیکھنا چاہتا جادو ٹونہ
عطا کر خدا ، ایسا دھرتی کا کونہ
جہاں رات دن بس سکوں ہی سکوں ہو
نہ ہر وقت یوں بھاگنے کا جنوں ہو
جہاں لوگ تاروں کی چھاؤں میں سوئیں
زمانے کے ظلم و ستم پر نہ روئیں
خدایا جہاں پیار کرتے ہوں سب ہی
جہاں ایک دوجے پہ مرتے ہوں سب ہی
خدا نے مری التجا پر کہا یہ
بھلا کیوں ہے جذبوں میں آ کر بہا یہ
یہ ساری ہی دنیا تھی جنّت تمہاری
خلیفہ کی آدم کو دی ذمّہ داری
بہکنے پہ اپنے نکالا گیا وہ
مگر کب جہنّم میں ڈالا گیا وہ
ہوا تھا بری مانگ کر جب معافی
تو میعاد اس کی یہاں پر بڑھا دی
ذرا آنکھ کھولو تو دیکھو یہیں پر
تمہارا سبھی نعمتیں ہیں ، مقدّر
نہ اک دوسرے کی اگر ٹانگ کھینچو
محبّت کے جذبوں کو اشکوں سے سینچو
کسی سے بھی نفرت نہ ہو اس جہاں میں
محبّت سبھی سے رکھے گی اماں میں
نہ جنگوں کی ہاتھوں سے بنیاد ڈالو
سبھی مفسدوں کو جو مل کر سنبھالو
نہ دنیا کو خود گر بناؤ جہنّم
تو جنّت یہیں ہر جگہ پاؤ گے تم

0
11