الفتیں جیسے شاہ کرتے ہیں
پیش ہم مہرو ماہ کرتے ہیں
ہے طلب سب کو ہی زمانے کی
ہم فقط تیری چاہ کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں اس کو سایہ سا
ہم کوئی جب بھی آہ کرتے ہیں
درد دل کو بہت پہنچتا ہے
طنز جب خیر خواہ کرتے ہیں
سوچ تیری خیال تیرا ہے
ہم جدھر بھی نگاہ کرتے ہیں
چشم بینا کو داد ملتی ہے
آنکھیں جب فرش راہ کرتے ہیں
یار کے کوچے میں بسا کے دل
روز کیوں ذکر جفا کرتے ہیں
بات سچ ہے یقیں ہو گر تجھ کو
پیار ہم بے پناہ کرتے ہیں
رب سے بخشش کی آس ہے شاہد
آدمی ہی گناہ کرتے ہیں

0
42