| الفتیں جیسے شاہ کرتے ہیں |
| پیش ہم مہرو ماہ کرتے ہیں |
| ہے طلب سب کو ہی زمانے کی |
| ہم فقط تیری چاہ کرتے ہیں |
| لوگ کہتے ہیں اس کو سایہ سا |
| ہم کوئی جب بھی آہ کرتے ہیں |
| درد دل کو بہت پہنچتا ہے |
| طنز جب خیر خواہ کرتے ہیں |
| سوچ تیری خیال تیرا ہے |
| ہم جدھر بھی نگاہ کرتے ہیں |
| چشم بینا کو داد ملتی ہے |
| آنکھیں جب فرش راہ کرتے ہیں |
| یار کے کوچے میں بسا کے دل |
| روز کیوں ذکر جفا کرتے ہیں |
| بات سچ ہے یقیں ہو گر تجھ کو |
| پیار ہم بے پناہ کرتے ہیں |
| رب سے بخشش کی آس ہے شاہد |
| آدمی ہی گناہ کرتے ہیں |
معلومات