پہلے تو زمیں پر مجھے لانا ہی نہیں تھا
لائے تھے پھر انسان بنانا ہی نہیں تھا
جو بھی ملے مجھ کو وہ دلِ سنگ تھے سارے
میرے دلِ نازک کا ٹھکانا ہی نہیں تھا
سب خواب میں ڈوبے تھے جھنجھوڑا انہیں میں نے
ناراض ہیں مجھ سے کہ جگانا ہی نہیں تھا
خود اپنے ہی کاندھے پہ بہاتے رہے آنسو
رونے کے لیے یاں کوئی شانا ہی نہیں تھا
اپنے بھی ہنسے مجھ پہ ہنسے مجھ پہ پرائے
سینے کا مجھے زخم دکھانا ہی نہیں تھا
کیوں وقت سے پہلے مجھے بھیجا تھا زمیں پر
پاگل نہیں میرا یہ زمانہ ہی نہیں تھا

26