جو سینے سے آتی ہے وہ سب کو سنانے دو |
یہ دل سے ندا ہمدم اب کان میں آنے دو |
آواز مدینہ ہے دیگر جو مٹاتی ہے |
جو عکس بنے دل پر آنکھوں کو دکھانے دو |
کیا قمقمے برکی ہیں مسجد میں سجے ہر جا |
اس خلد کے منظر میں اس مست کو جانے دو |
نظروں کو ملا روضہ ہے پلکوں سے اب چلنا |
فردوس زمیں پر ہے اس خلد میں آنے دو |
روضہ پہ حسیں جالی جنت ہے جہاں جھکتی |
ہوں پیشِ میں اب اس کے یہ من میں سجانے دو |
جو لیٹے ہیں جنت میں سرکار کے گھر والے |
ہے اُن سے عقیدت بھی کچھ آنسو بہانے دو |
محمود میں آ پہنچا سرکار کے اس در پر |
یہ لمحے وصل کے ہیں مجھے نغمے سنانے دو |
معلومات