‏جاں سے جب تک گزر نہیں جاتے
ہم  کبھی  چھوڑ  کر  نہیں جاتے
سازشیں  کرتی  ہیں ہوائیں بھی
پھول  یوں  ہی بکھر نہیں جاتے
‏ہم جہاں  سے اٹھائے جاتے ہیں
پھر  وہاں  لوٹ کر  نہیں جاتے
اور  بھی  مشغلے  ہیں دنیا کے
لوگ بچھڑیں تو مر نہیں جاتے
آخری  پھول  جب نہ بک جائے
پھول سے بچے گھر نہیں جاتے
‏وہاں میرا حبیب ﷺ پہنچا ہے
جہاں  کوئی  بشر  نہیں  جاتے

0
92