اے زائرو انہیں میرا سلام کہنا
شہا کی چوم کے چوکھٹ پیام کہنا
ادب سے ان کو سنانا مری یہ عرضی
بے چین آنے کو در پہ غلام کہنا
ترا ہی ذکر ہے اس کے لبوں پہ آقا
وہ یاد کرتا تمہیں صبح شام کہنا
بنے مدینے میں عاجز کا یا نبی گھر
ہو جائے ایسا شہا انتظام کہنا
گناہ گار پہ گر تیری اک نظر ہو
بنیں گدا کے سبھی بگڑے کام کہنا
سگانِ کو چہء جاناں میں سے ہے اک سگ
کرم ہو اس پہ ،لے کر میرا نام کہنا
حیاتی ساری کرے تیری نوکری وہ
پئے وہ موت کا تیرے در پہ جام کہنا
یہ آرزو دلِ عاجز کی عرصے سے ہے
دو شرفِ دید اسے فی المنام کہنا

0
10