میرے حق میں جو شہادت ہو مٹا دیتا ہے |
مجھ کو ناکردہ گناہوں کی سزا دیتا ہے |
ظلم سہنے کی اب عادت سی ہوئی ہے ایسی |
اس کا ہر ظلم عجب مجھ کو مزا دیتا ہے |
دن میں تو خواب دکھاتا ہے سہانے مجھ کو |
رات کو آنکھ لگا لوں تو جگا دیتا ہے |
زخم دینا ہو تو کچھ بھی نہیں درکار اسے |
اپنی باتوں سے مجھے آگ لگا دیتا ہے |
زخم بھرنے ہی نہیں دیتا وہ میرے شاہدؔ |
ایک بھر جائے تو اک اور نیا دیتا ہے |
معلومات