یہ دل ہے ہمارا تمہارا نہیں ہے
فلک پر چمکتا ستارا نہیں ہے
ہے خوش قسمتی کے پکارا نہیں ہے
یہ عادت ہے اُس کی اشارہ نہیں ہے
محبت کی بازی ہے بے فکر کھیلو
بہت فائدہ ہے خسارہ نہیں ہے
رقیبوں سے ملنا ملانا تمہارا
سراسر یہ حرکت گوارا نہیں ہے
چمن زادیوں کو خبر تم یہ کردو
فقط کانٹوں پر حق ہمارا نہیں ہے
قفس میں تری رہنے کو سب ہیں حاضر
جو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے
سبھی آکے اس میں رہے جا رہا ہے
یہ دل ہے فلاحی ادارہ نہیں ہے
سُنو میری آوازیں او جانے والی
شکایت نہ کرنا پکارا نہیں ہے
بنایا ہے دیوانہ احسان تیرا
ہے شکوہ لحد میں اُتارا نہیں ہے
ملے ایسے ایسے ہیں احمدؔ سہارے
گوارا کوئی اب سہارا نہیں ہے

0
4