دے معافی ذرا دیکھ رحمان کو
کس طرح بخشتا ہے وہ نادان کو
دل دکھانا مِرا تو ارادہ نہ تھا
بخش دو دل سے مجھ جیسے انسان کو
میں نہ بھولا کبھی اور نہ بھولوں کبھی
آج تک اس ملے تیرے احسان کو
سوچ کر کچھ الگ ہی کہا تھا وہ شعر
کیا پتہ چھین لے گا وہ مسکان کو
بد گمانی تو کچھ ڈال دی شعر نے
چوٹ دینا نہیں تھا تری جان کو
ہر سزا مجھ کو منظور ہے جرم کی
داغ لگنے نہ دوں میں تری آن کو

0
92