روٹھا ہے تجھ سے دل جو کہے بھی تو کیا کہے
کم تو نہیں تھے اس نے جو کاٹے ہیں رتجگے
جب اس جفا نہاد نے چھوڑی نہ کچھ کسر
ہم تو وفا شعار تھے پیچھے نہ رہ سکے
کتنی حسین شام تھی رنگت مگر تھی زرد
دیکھا جو آنسوؤں نے تو چپکے سے جل اٹھے
وہ جو وفا کے دشت میں خود سے بچھڑ گیا
ممکن نہیں کہ شخص وہ خود کو کبھی ملے

0
4