دردِ دل سوزِ جاں اب لئے پھر رہے ہیں |
زخم کھا کے بھی پھر ہم جئے جا رہے ہیں |
با دہ کش میکدہ سے ہا ں بیز ا ر ہو کر |
دشمنِ جان و دل خود بنے جا رہے ہیں |
شکوہ لب پہ نہیں اب ہمارے ذرا بھی |
بس محبت کی خا طر لُٹے جا رہے ہیں |
مرضِ مہلک ہے یہ عا شقی جان کر بھی |
عشق کے روگ میں پھر لگے جا رہے ہیں |
کر چکے عشق جو بھی ! ! ! خدا جانتا ہے |
کیسےگھُٹ گُھٹ کےوہ مَرےجارہےہیں |
مسکرا ہٹ ہے ان کی فقط اک بناوٹ |
جو بچھڑکےبھی سب سےملے جارہےہیں |
کیا بتا ؤ ں ہے کیا راز اس عاشقی کا |
سب دو پل کی خوشی پہ مَرےجارہےہیں |
سُن لو گلزار سے عا شقی کی کہا نی |
جرأ توں سے حقیقت لکھے جارہے ہیں |
ازقلم : محمد گلزار (ولی) |
معلومات