مالک و مولا ہے وہ اے بندۂ رب
باقی ہے عبدِ خدا اے بندۂ رب
ذرے ذرِ پر ہے اسی کی ہی نظر
قادرِ مطلق ہے وہ اے بندۂ رب
اس کے ہاں چلتا نہیں ہے شاہ و فقیر
اعلی و ادنی ہے سب اے بندۂ رب
زندگی سے دل لگی اب چھوڑو ذرا
زندگی مقروض ہے اے بندۂ رب
زندگی کی بندگی ہم کیوں ہی کریں
بندگی خالق کو ہے اے بندۂ رب
بندگی اس ذات یگانہ کو ہے گلؔ
بندگی بندوں کو ہے اے بندۂ رب

23