جو تھا سرا پا مشک و عنبر
اس پر بر سے جہل کے پتھر
آپ کا رتبہ رتبہِ عالی
کوئی نہیں ہے آپ سے بڑھ کر
سب دنیا کے ہیں میں تیرا
یہ ہے اپنا اپنا مقدر
قول و عمل میں کتنا توازن
جیسے اندر ویسے باہر
ان کے رتبے کا کیا کہنا
جن کے پیرو جگ کے رہبر
سارا عالم ایک جزیرہ
آپ کی ہستی ایک سمندر
کیوں کر طائف تلپٹ ہو تا
آپ آئے تھے رحمت بن کر
اے حوضِ کوثر کے مالک
میری جانب بھی اک ساغر

0
99