ہے سمندر اگر عشق تیرا یہاں
ہم سفینہ اے چاہت لیے پھر رہے
ہے ذرا سی طلب تم پلا دو مجھے
ہم بھی مے کی یہ لت ہیں لیے پھر رہے

78