میں لوگوں کی عقیدت میں خطائیں چھوڑ دیتا ہوں |
وفائیں یاد رکھتا ہوں جفائیں چھوڑ دیتا ہوں |
یاں لوگوں سے کرو نفرت مرے اپنے یہ کہتے ہیں |
میں ان کی نفرتوں والی صدائیں چھوڑ دیتا ہوں |
میں یونہی بیٹھتا ہوں ساتھ میں اکثر فقیروں کے |
بہت سادہ سا بندہ ہوں انائیں چھوڑ دیتا ہوں |
کھلے رکھتا ہوں دروازے ہمیشہ دل کے میں اپنے |
میں واپس آنے والوں کی خطائیں چھوڑ دیتا ہوں |
نہیں ہوں نفس کے تابع کوئی جاکر انہیں کہہ دیں |
میں اپنے نفس کی ساری بلائیں چھوڑ دیتا ہوں |
معلومات