ہلالِ عید کو دیکھا جو اشک ریز ہوا
شکستہ حال کی آنکھوں کا دریا تیز ہوا
الہیٰ تیری مشیت سے ہم کو بیر نہیں
مگر ہے شکوہ کہ لیتا ہماری خیر نہیں
سبھی کے بچے سحر سے ہی خوش خبر ہونگے
ہمارے بچے مگر گھر سے دربدر ہوں گے
مقامِ شکر ، شکایت کو گرچہ زیب نہیں
ہمیں بھی دیکھو کہ جامہ میں کوئی جیب نہیں
یہی ہے سچ کہ اے مولی ہماری عید نہیں
یہ عید ہم سا غریبوں کو کچھ سعید نہیں
مگر کہ تیرے وہ بندے جو تجھ کو پیارے ہیں
عطا کیا ہے جنہیں مال ڈھیر سارے ہیں
خدایا ان پہ تو ہرچند مہربان ہوا
سرورِ عید سے ہر بچہ شادمان ہوا
ہمیں یہ صبر کا منظور امتحان ہوا
ہمارا بچہ تو رو رو کے نیم جان ہوا
ہمیں خدایا مگر تجھ سے کچھ گلہ بھی نہیں
مگر یہ اشکِ مسلسل کا کچھ صلہ بھی نہیں
یہ دیکھ میری نگاہیں بھی اشک بار ہوئیں
گریباں چاک کی حالت پہ غم گسار ہوئیں
خزاں کی رت میں میسر ہو گل کی دید تمہیں
دعا یہ ہے کہ ہو حاصل سرورِ عید تمہیں

1
66
خزاں کی رت میں میسر ہو گل کی دید تمہیں
دعا یہ ہے کہ ہو حاصل سرورِ عید تمہیں

عید سعید مبارک ❣️