زمانے میں یہ جتنی روشنی ہے
چراغِ مصطفٰی کی روشنی ہے
جو ہوں گویا حدیثِ قدسیہ ہے
نہ ہوں گویا تو پھر بھی روشنی ہے
مرے اطراف ہے تاریک جنگل
مرے دل میں انھی کی روشنی ہے
مرے ہونٹوں پہ ذکرِ مصطفی ہے
مری باتوں میں کتنی روشنی ہے
کہا اقرا، یہ سب ہی جانتے ہیں
اور اس کے بعد ساری روشنی ہے
جو ذرہ تھا، ستارہ ہو گیا ہے
کرم ان کا ، انھی کی روشنی ہے
بشیر احمد حبیب ان محفلوں میں
درودِ پاک ہی کی روشنی ہے

0
23