بڑا احسن اور اکمل گیا ہوں |
غمِ دوراں سے لو نکل گیا ہوں |
اُمید کے خاکوں میں ڈھل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
ہے رمق جانِ خستہ میں ابھی |
ہاں ہوش ابھی ہے کھویا نہیں |
اِک نام سُنا تو مچل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
اُلجھاتے اداؤں میں تھے وہ کبھی |
پیچاں ہی رہیں گے وہ عمر سبھی |
کہ جوابی چال جو چل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
ہوں انوکھا مہر دمکتا نہیں |
دکھے مظہر وہ ضُو فِشانی کہیں |
ہو اُجالوں میں شا مِل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
یہ زورِ جوانی، وہ حُسن نگر |
ممکن نہ تھا عشق سے صرفِ نظر |
تھا بہکا اگرچہ سنبھل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
میں اَبر اٹھاتا بَحر سے تھا |
تھا پانی تپِش سے میری دُھواں |
اک قطرہِ آنسو سے جل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
کیا سادہ وہ مِؔہر ہیں پوچھ نہیں |
معصوم ہیں آتا منانا نہیں |
ہنسا جو میں سمجھے بہل گیا ہوں |
سچ کہتے ہیں وہ میں بدل گیا ہوں |
---------٭٭٭--------- |
معلومات