بنے پِھرتے ہیں وہ فنکار لوگو
ازل سے جو رہے مکّار، لوگو
کوئی کم ظرف دِکھلائے حقِیقت
ہر اِک جا، ہر گھڑی ہر بار لوگو
ہُوئے ہیں اہلِ کُوفہ کے مُقلّد
ہمارے آج کل کے یار لوگو
رکھو یہ یاد جائیں بد دُعائیں
بِنا ٹوکے اُفق کے پار لوگو
مُعافی سر کے بل جو آ کے مانگے
کرُوں گا مر کے بھی اِنکار لوگو
اکڑ کر پِھر رہا عُہدے پہ شائد
رہے گا دِن فقط دو چار لوگو
خطا تھی، دی اُسے توقِیر ہم نے
جو تھا تذلِیل کا حقدار لوگو
کوئی احساں فراموشی کی حد ہے
وہ اپنے ہاتھ کا شہکار لوگو
یہاں اخلاص حسرت جُرم ٹھہرے
عجب دنیا، عجب سنسار لوگو
رشِید حسرتؔ

0
113