بے وفائی تری مہارت ہے
تیرے کردار پر ندامت ہے
بد گماں رکھتا ہے مجھے یوں ہی
یہ ترا پیار یار لعنت ہے
اب محبت اسے نہیں ملتی
دیکھتا ہے مجھے یہ نوبت ہے
بس محبت مری برائی ہے
لوگ سمجھے نہیں عبادت ہے
سوچتا ہوں نہیں کٹے گا کبھی
زندگی کا سفر مصیبت ہے
میرا کچھ بھی رہا نہیں تم بھی
جا رہے ہو تمہیں اجازت ہے
راستہ اب بچا نہیں کوئی
بے وفا موت میری قسمت ہے
جان کیوں چھوڑتا نہیں حازم
عشق کو تجھ سے اب تو وحشت ہے
ریاض حازم

0
42