اس کے ہونٹوں پہ نام تھا ہی نہیں
اس کے دل میں مقام تھا ہی نہیں
مجھ کو صیاد وہ سمجھتا تھا
وہ مرے زیرِ دام تھا ہی نہیں
مجھ پہ الزام بے وفائی کا
میں کبھی بے لگام تھا ہی نہیں
اس کو پہچان کیوں نہیں پایا ؟؟؟؟
دل میں اس کے تو رام تھا ہی نہیں
میں نے اس کو بھلا دیا آخر
یہ مرا انتقام تھا ہی نہیں
پیار ڈھونڈا وہاں جہاں شاہد
لفظ لوگوں میں عام تھا ہی نہیں

0
74