جام چھلکا اور بزم کوکچھ جوش میں لا |
اور سب رندوں کو حلقۂ بلا نوش میں لا |
باقی سب چھوڑ کہ اے جان وفا آج کی رات |
اپنے دردوں کو بھلانے میری آغوش میں لا |
کچھ اثر بادۂ خوش رنگ کا کچھ ہونٹ تیرے |
مجھ کو مد ہوش کئے جاتے ہیں کچھ ہوش میں لا |
میری آنکھوں نے تیرے ہونٹوں کے اسرار پڑھے |
میرے ہونٹوں کو بھی اس سلسلہ خاموش میں لا |
میں تیری مست جوانی کی قسم کھا لوں گا |
موضوع حسن پہ بحثوں کو ذرا جوش میں لا |
چند راتوں کا مسافر ہوں چلا جاؤں گا |
میں مسافر ہوں مجھے خانۂ فرنوش میں لا |
بھول جاتے ہیں کہ میخانے میں آئے کیوں تھے |
ساقیا سلسلہ کچھ وقت فراموش میں لا |
معلومات