میں اپنی خستہ دراز کھولے |
تمہارے خط سب کشید کر کے |
تمہاری خوشبو کی تھیلیوں سے |
سنہری صندوق بھر رہا ہوں |
تمہاری یادوں کے ساحلوں پہ |
گھنے ہیں سائے اداسیوں کے |
میں ہجر کی دھوپ کا ستایا |
انہی کی چھاؤں میں مر رہا ہوں |
سمومِ ہجراں میں چلتے چلتے |
جھلس گیا تھا وجود میرا |
سو اپنی ہستی کے سارے نقشے |
حوالے شعروں کے کررہا ہوں |
یہ زندگی بھی عذاب ٹھہری |
کسی دیوانے کا خواب ٹھہری |
میں ایسے جینے سے ڈر رہا ہوں |
مثالِ خوشبو بکھر رہا ہوں |
معلومات