جو فطرت ہمیں نے بگاڑی تھی خود ہی |
ؤہ فطرت ہمیں کر کے سیدھا رہے گی |
جو دریا کے گھر کو اجاڑا تھا ہم نے |
سو بدلہ وہ ہم سے بھی لے کر رہا ہے |
نظام خدا کا یہ عادی ہے پانی |
نظام خدا کو ہمیں نے ہے چھوڑا |
جو دریا کو عزت دی ہوتی سبھی نے |
تو عزت سے سارے گھروں میں ہی ہوتے |
کسی کا جو گھر ہم بگاڑیں گے سب تو |
سبھی کے گھروں کو اجڑ نا پڑے گا |
یہ دنیا ہے پیارے یہاں غم کے مارے |
جو بانٹیں گے ہم وہ ہی ہم کو ملے گا |
کرو سارے توبہ ہوا جو ہوا ہے |
کبھی ہم نہ فطرت کو کچھ بھی کہیں گے |
کھڑے ہاتھ باندھے ہیں فطرت کے آگے |
نہ فطرت سے کھلواڑ ہم نا کریں گے |
بدلنی پڑے گی ہمیں ساری حکمت |
یہ سیلاب پھر سے نہ آیا کریں گے |
بنا کر خدا کو گو اہ ہم کہیں یہ |
ہے توبہ ہماری ہے توبہ ہماری |
معلومات