نازاں ہو میں اپنی قسمت پر ایمان سے روشن فر مایا
اے خالق كل اے ربِ کریم تو ہی تو ہے مالک ارض و سماں
ہو سنگ و ہجر یا خشک و تر تو نے تو ہی پیدا فر مایا
معبود توی مسجود تو ہی ہے سب کا پالن ہار تو ہی
دے اپنی ولا میرے مولا دامن ہے میں نے پھیلایا
میں گندا نکما اور کمیں ہے اعلی ارفع ذات تری
کچھ اشک لۓ میں تیرے حضور بخشش کی طلب میں چلا آیا
سجدوں کی ملے توفیق مجھے ہو کام مرا بس تیری رضا
کرنا تو قبول مری دعا تیرے سامنے ہاتھ کو پھیلایا
نا پاس کو ئی ہے حسن عمل رحمت سے ہو آس لگائے ہوئے
تو کردے کرم مٹ جائیں الم ذیشاں پہ ہو رحمت کا سایا

102