ہے سراب اندر سراب، امید ، صحراوؑں کے بیچ
اک مسلسل خوف ہے پوشیدہ آشاوؑں کے بیچ
مکرِ باطل کا سمندر ! ڈولتی کشتی کی خیر
حلقے ہیں گرداب در گرداب دریاؤں کے بیچ

0
57