ان کے ہوتے غیر کے احساں اٹھائیں کس لئے
وہ مِرے اپنے ہیں اپنے پھر بنائیں کس لئے
جانتا ہوں حال میرا سب تمہیں معلوم ہے
پھر جہاں کو حال دل اپنا سنائیں کس لئے
دیر تک کوئی کسے مہمان رکھتا ہے یہاں
سو ترا در چھوڑ کے سرکار جائیں کس لئے
ایک تو ہے اور تو ہے اور بس تو ہی تو ہے
عشق کے اس شوق سے ہم باہر آئیں کس لئے
میرا رونا اور تڑپنا گر انہیں محبوب ہے
آگ دنیا کو لگے ہم مسکرائیں کس لئے
کربلا اک امتحاں تھا اور وہ ثابت قدم
ورنہ شامی ان کے ہوتے ظلم ڈھائیں کس لئے
امتحاں مقصود تھا مولیٰ علی کے لعل کا
وہ حسینِ بن علی اور یہ بلائیں کس لئے

0
2
98
جواد صاحب - اچھی شاعری کے لیۓ زبان و بیان کی درستگی لازمی ہے ورنہ سار فن ضائع ہو جاتا ہے - اپنی زبان پر توجہ دیجیۓ تو ہی آپ کی شاعری کوئ مقام پا سکتی ہے

ان کے ہوتے غیر کے احساں اٹھائیں کس لئے
وہ مِرے اپنے ہیں اپنے پھر بنائیں کس لئے
-- جب آپ نے فعل اٹھائیں استعمال کیا ہے تو اسکی ضمیر مرے نہیں ہمارے ہوگی

تیرے در کے چار ٹکڑے میرا کل مال و متاع
-- در کے چار ٹکڑے اردو میں کوئ اصطلاح نہیں - اب یہ مت کہیے گا کہ آپ نے نیئ ایجاد کی ہے -
اس سے مطلب بھی بھیانک ہو جاتا ہے - کیا بم نے دروازے کے چار ٹکڑے کر دیۓ ہیں؟

دیر تک کوئی کسے مہمان رکھتا ہے یہاں
سو ترا در چھوڑ کے سرکار جائیں کس لئے
-- یہ شعر عجز بیانی کا شکار ہے

ایک تو ہے اور تو ہے اور بس تو ہی تو ہے
عشق کی اس شوق سے ہم باہر آئیں کس لئے
-- عشق مذکر ہے تو عشق کی نہیں آے گا - کا یا کے آۓ گا۔

کربلا اک امتحاں تھا اور وہ ثابت قدم
ورنہ شامی ان کے ہوتے ظلم ڈھائیں کس لئے
-- گرامر کے حساب سے یہاں ڈھاتے آئے گا - ڈحائیئں نہیں تو یہ آپ کا قافیہ ہی نہیں رہے گا۔

یہ مت سمجھۓ گا کہ صرف آپ ہی یہ غلطیاں کر رہے ہیں - یہان 99 فیصد لوگ یہئ کر رہے ہیں -
جو کچھ اچھا لکھتے نظر آتے ہیں انکو توجہ دلاتا ہوں مگر ان میں سے بھی زیادہ تر لوگ سیکھنا نہیں چاہتے یوں ہی غلط سلط شاعری پہ مُصر رہتے ہیں - پھر میں بھی انہیں کچھ نہیں لکھتا - آگے آپ کی مرضی

0
جزاک اللہ

0