| تمہاری آنکھ میں سہرا دکھائ دیتا ہے |
| کسی سے پیار تھا گہرا دکھائ دیتا ہے |
| یہ بادلوں میں ابرتے نکوش دیکھے ہیں |
| ہمیں تو آج بھی چہرا دکھائ دیتا ہے |
| تمہارا روپ ہمیشہ چھپا سا رہتا ہے |
| تمہاری ظلف کا پہرا دکھائ دیتا ہے |
| تمہارا حسن یہ عمر کیا گھٹائگی |
| یہ چاند جھیل میں ٹھرا دکھائ دیتا ہے |
| تمہاری یاد بسیرا سا کر گئ مجھ میں |
| ہر ایک خواب سنہرا دکھائ دیتا ہے |
| شہاب الدین شاہ قنوجی |
معلومات